عیسائیوں کی مذھبی کتاب مقدس متی باب نمبر 7اور آیت 22سے 23میں یسوع مسیح لوگوں کو نصیحت کرتے فرماتے ہیں اس
دن بہتیرے مجھ سے کہیں گے اے خداوند اے خداوند کیا ہم نے تیرے نام سے بدروحوں کو نہیں نکال ؟ اور تیرے نام سے بہت سے
معجزات نہیں کییے ۔ تب میں ان سے صاف کہوں گا کہ میری تم سے کبھی واقفیت نہ تھی اے بدکارو میرے سامنے سے چلے
جاءو ۔۔۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ لوگ کون ہیں جن سے یسوع مسیح )حضرت عیس ٰی علیہ سلم ( نے اپنے لوگوں کو خبردار کیا ? کیا آپ
جانتے ہیں کہ مندرجہ بال آیت میں جن لوگوں کا ذکر ہے وہ کون لوگ ہیں اور انکا یہ انجام کیوں ہونا ہے ? کہ آپ دو یا ڈاھی ہزار
سال تک ایک انسان کو پوجتے رہیں اور جب وہ لوٹے تو تمہاری پوری بندگی کو ٹھکرادے ،پھر تمہارے پاس کیا رہ جائے گا
جب کہ تم اپنی نسلیں
اسی راستے پر گوا چکے ہو ،اور اب جب کہ تمہیں تمہاری عقیدت محبت ایمان اور محنت جو کہ اس نام کی خاطر تم کرتے رہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہیں کوئی فائدہ تو نہ دے الٹا سڑک پر ل کھڑا کر دے ،تمہارا خدا ہی اگر تمہیں چہوڑ دے تو
اس سے پہلے کہ یہ وقت آن پہنچے جلدی سے اس آیت پر غور و فکر کریں اور خود کو اس گروہ میں سے بنائیں جن سے یسوع
محبت کرتے ہیں ناکہ ان لوگوں میں جوکہ عنقریب یسوع کے ہاتھوں ٹکھرائے جانے ہیں
اس دن ب ہتیر ے مج ھ س ے ک ہی ں گ ے ا ے خداوند ا ے خداوند کیا ہم ن ے تیر ے نام س ے بدروحو ں کو ن ہی ں نکال ؟ اور تیر ے نام س ے ب ہت س ے
معجزات ن ہی ں کیی ے ۔ تب می ں ان س ے صاف ک ہو ں گا ک ہ میری تم س ے کب ھی واقفیت ن ہ ت ھی ا ے بدکارو میر ے سامن ے س ے چل ے جاءو ۔۔۔
ا ے خداوند
چونکہ یہ کوئی مختصر سا موضوع نہیں ویسے بھی اس موضوع پر سینکڑوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں ،اس لیئے میں کسی بحث
میں جانے کی بجائے مختصر سی وضاحت کرنا چاہوں گا ۔
جیسا کہ آج کے ہمارے عیسائی بھائی اور بہنوں کا ماننا ہے کہ یسوع مسیح خدا کا بیٹا ہے اور خدا کا بیٹا تو خدا ہی ہوا اسے لئے
وہ آپ کو خدا مانتے ہیں ۔ حالنک یسوع مسیح کے شاگرد آپکو خدا کا بیٹا یا خدا ماننے کی بجائے ایک انسان مانتے تھے جیساکہ
عیسائیوں کی مذھبی کتاب رسولوں کے اعمال میں درج ہے
ا ے اسرائیلی مردو ! ی ہ باتی ں سنو ک ہ یسوع ناصری ایک شخص ت ھا جس کا خدا کی طرف س ے ہونا ۔ ان معجزو ں اور عجائبات
ار کرشمو ں س ے تم پر ثابت ہوا جو خدا ن ے اس کی معرفت تم می ں دک ھائ ے ۔ جیسا ک ہ تم خود ب ھی جانت ے ہو
رسولوں کے اعمال ۔ باب 2۔ آیت 22
لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سوچ میں تبدیلی آگئی جہاں یسوع مسیح کے شاگرد آپکو خدا کا نبی مانتے تھے وہاں پول نے ایک نیا
تصور پیش کیا جوکہ یسوع مسیح کی تعلیمات کے بلکل پرعکس تھا اور اب نئے تصور کے ساتھ ساتھ یسوع ایک نبی کے بجائے
خدا کی حیثیت سے پوجے جانے لگے اور یسوع کے چاہنے والے بھی اس تصور کے دوکھے میں آکر خود یسوع اور اسکی تعلیمات
سے دور ہوتے چلے گئے
ایک چ ھو ٹا سوال
اگر آپکو لگتا ہے کہ نہیں یہ آیت ہم عیسائیوں کے بارے میں نہیں ہے )اگر آپ عیسائی ہیں تو( تو ذرا سوچیں کہ کیا مسلمان ،ھندو یا
یہودیوں میں سے کون یسوع مسیح کو خدا مانتا ہے ? یقینن آپکی نگاہ خود آپ پر ہی جائے گی کیوں کہ صرف عیسائی مذہب کے
پیروکار ہی یسوع مسیح کو خدا مانتے ہیں اور کوئی بھی مذہب نہیں
اور پھر وہ کون لوگ ہیں جو یسوع کے نام کی برکت سے بدروحوں کو نکالتے ہیں اور آپکے نام سے معجزے دکھاتے ہیں ۔ اس بار
بھی آپکی نگا ہ خود آپ کا احاطا کرے گی کیوں کہ ناہی مسلمان ناہی یہودی اور ناہی کوئی ہندو یسوع کے نام پر معجزے دکھاتے
ہیں
لحاظا میں اپنے تمام عیسائی بہائیوں اور بہنوں سے گذارش کرتا ہوں کہ اپنے عقائد پر یسوع مسیح کی تعلیمات کی روشنی میں نظر
ثانی کیجیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تاکہ ٓاسمانی بادشاھی میں داخل ممکن ہوسکے
http://www.mirfatehalishah.com