خیر طلب ایک اچھی کوشش ہے برادر۔ لیکن ہمیں عموما اہلسنت •
علماء سے یہ شکایت رہی ہے چاہے اس میں شاہ ولی ہللا ہو ،شیخ
احمد سرہندی ہوں یا دخیر طلب ایک اچھی کوشش ہے برادر۔ لیکن
ہمیں عموما اہلسنت علماء سے یہ شکایت یگر علماء اہلسنت ،انہوں
نے تشیع کے موقف کو سمجھے بغیر ،ان کے تراث علمی کی
تنقیح کئے بغیر ہمیشہ اپنی کتب کو میزان بناکر شیعوں پر فتاوی
بازی کی ہے۔ جدید محققین کو جب آپ پڑھیں تو اس چیز کا اندازہ
ہوگا کہ انہوں نے جب غیر جانبدار ہوکر تراث تشیع کا مطالعہ کیا
تو انہوں نے کافی تہمتوں کا رد کیا۔ جیسے تحریف قران کی بابت
عالمہ رحمت ہللا ہندی نے عیسائیوں کی رد میں جو کتاب لکھی اس
میں واضح طور پر تشیع کے علماء کے اقوال نقل کئے جس میں
عدم تحریف قرآن پر زور تھا۔ اس کا ترجمہ بھی حالیہ مفتی تقی
عثمانی نے شائع کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمہ افغانی نے علوم
قرآن پر کتاب لکھی اس میں بھی یہی بات ہے۔ اس حوالے سے
علماء اہلسنت کے طویل اقوال در رد بہتانات پیش کئے جاسکتے
ہیں ،لیکن کیا عالمہ شاہ ولی ہللا و شیخ احمد سر ہندی کی کتب میں
کہی آپ کو شیعہ کتب سے احتجاج بھی دکھا ہے؟ البتہ شاہ
عبدالعزیز دھلوی نے اپنی تائیں کوشش کی ،جس پر فی الحال اپنا
تبصرہ کسی اور دن کے لئے محفوظ رکھتا ہوں۔ البتہ سوال یہ ہے
کہ انہوں نے اپنے نام سے اس کتاب کو شائع کرنے کے بجائے
'غالم حلیم' نامی مجہول شخص کا نام کا کیوں انتخاب کیا؟
اعلم أن الحق الذي ال محیص عنه بحسب األخبار المتواترة اآلتیة "
وغیرھا ،أن ھذا القرآن الذي في أیدینا قد وقع فیه بعد رسول صلى ہللا
علیه وسلم شيء من التغییرات ،وأسقط الذین جمعوہ بعدہ كثیرا من
الكلمات واآلیات ،وأن القرآن المحفوظ عما ذكر الموافق لما أنزله ہللا
تعالى ،ما جمعه علي علیه السالم وحفظه الى أن وصل الى ابنه
الحسن علیه السالم ،وھكذا إلى أن وصل إلى القائم علیه السالم ،وھو
الیوم عندہ صلوات ہللا علیه .ولھذا كما ورد صریحا ً في حدیث سنذكرہ
لما أن كان ہللا عز وجل قد سبق في علمه الكامل صدور تلك األعمال
الشنیعة من المفسدي ۲۔ الفیض الکاشانیوأما اعتقاد مشایخنا رضي ہللا
عنھم في ذلك فالظاھر من ثقة اإلسالم محمد بن یعقوب الكلیني طاب
ثراہ أنه كان یعتقد التحریف والنقصان في القرآن ،ألنه كان روى
روایات في ھذا المعنى في كتابه الكافي ،ولم یتعرض لقدح فیھا ،مع
أنه ذكر في أول الكتاب أنه كان یثق بما رواہ فیه ،وكذلك أستاذہ علي
بن إبراھیم القمي ـ رضي ہللا عنه ـ فإن تفسیرہ مملوء منه ،وله غلو
فیه ،وكذلك الشیخ أحمد بن أبي طالب الطبرسي رضي ہللا عنه فإنه
أیضا نسج على منوالھما في كتاب اإلحتجاج ،۳یوسف البحرانی)0
:العالمة المحدث الشھیر یوسف البحراني
:بعد أن ذكر األخبار الدالة على تحریف القرآن في نظرہ قال
اول :کیا قرآن میں نقص یا زیادتی کا قائل جو اپنی تحقیق کے بعد
ہوا ہو ،،اس پر کفر کا فتوی لگانا چاہئے؟ کیا اہلسنت علماء کا اس
پر تکفیر کرنے کا 'اجماع' ہے۔؟ شیخ ابن تیمیہ الحرانی کو ذھن میں
رکھ کر جواب دیجئے گا
سوم :ان علماء اہلسنت محققین کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے
جنہوں نے تشیع پر سے تحریف کے اتہام کو مردود قرار دیا۔
عالمہ رحمت ہللا و افغانی کو ذھن میں رکھ کر جواب دیجئے گا
چہارم :ان شیعان حیدر کرار کے بارے میں آپ کا کیا فیصلہ ہے
جو امت کے ساتھ عدم تحریف قرآن کے عقیدہ کو برحق سمجھتے
ہیں۔ ان کی مساجد ،الئبریری،گھر ،اسکول میں وہی قرآن محترم و
مقبول ہے جو بین الدفقین رائج ہے
پنجم :ان اکابرین و سلف کے بارے میں کیا کہنا ہے جو معوذتین کو
محذوف مانتے یا سورہ حفد و سورہ خلع یا آیت رجم کو قرآن کا
حصہ مانتے؟ جو قرآن میں بعض الفاظ کو کاتب کی غلطی قرار
-دیتے
خیر طلب :ام علیکم تمام برادران و خواہران اسالم کو۔ امید ہیں آپ
تمام بخیر و عافیت سے ہوں گے ،تحیاتی لالخ العزیز سمیع ہللا جان۔
انشاء ہللا ہم کوشش کریں گے کہ اس شائستگی سے بحث کریں کہ
پڑھنے والے اور دونوں متخاصمین کو پڑھنے میں بھی لطف آئے۔
آپ تمام سے دعاوں کیگذارش ہیں کہ خدا جو صراط مستقیم پر نہیں
اسے کامال ہدایت کرے اور جو اس صراط پر ہے اس کو ثابت قدم
رکھے ،آمین یا رب العالمین۔
اس کے عالوہ اردو قارئین عالمہ سید علی نقی نقوی جن کی
تصویر میری پروفائل پر لگی ہوئی ہے ،ان کی ایک مختصر اور
جامع کتاب سے مستفید ہوسکتے ہیں
http://www.ziyaraat.net/books/TahreefeQuranKiHaqe
eqat.pdf
خیر طلب :اب ہم دوسرے نکتہ کی طرف آتے ہیں اور بالترتیب دو
ایسے حوالے جات پیش کرتے ہیں جو ضیافت طبع کے لئے کافی
اہم ہوں گے اور اسی حوالے جات نقل کرنے میں بعض ضمنی
باتوں کا بھی جواب آجائے گا۔
محترم میرے پیش نظر 'النقد التحلیلی لکتاب فی االدب الجاھلی' ہے
جو ہمارےسلفی براداران یعنی وہ حضرات جن کا سلسلہ محمد بن
عبدالوھاب نجدی سے ملتا ہے اور جن کے عقائد کو عالمہ رشید
احمد گنگوہی نے فتاوی رشیدیہ میں عمدہ لکھے ہیں ،ان کے مکتب
سے یہ کتاب شائع ہوئی ہے۔ اس کے مصنف 'محمد احمد الغمراوی'
ہے اور اس کے مقدمہ کو عالمہ مشرق 'امیر شکیب ارسالن' ہے۔
چنانچہ وہ مقدمہ میں یوں رقم طراز ہوتے ہیں
حوالہ :النقد التحلیلی لکتاب فی االدب الجاھلی ،مقدمہ ،ص ال ،طبع
سلفیہ ،قاہرہ ۱۳۴۸ ،ہجری۔
http://tinypic.com/r/rbwk01/5
http://tinypic.com/r/2akmmo6/5
دوسری شہادت شیخ ازھر کے مشہور استاد شیخ محمد غزالی کی
:ہے جو یوں گویا ہوتے ہے
إن للشیعة قرآنا آخر [ سمعت واحدا ً من ھؤالء یقول في مجلس علمّ :
إن العالم یزید وینقص عن قرآننا المعروف فقلت له :أین ھذا القرآن ؟ ّ
اإلسالمي الذي امتدّت رقعته في ثالث قارات ظ ّل منذ بعثة محمد
(ص) الى یومنا ھذا بعد أن سلخ من عمر الزمن أربعة عشر قرنا ً ال
یعرف إال مصحفا ً واحدا ً مضبوط البدایة والنھایة ،معدود السور
واآلیات وااللفاظ ،فأین ھذا القرآن اآلخر ؟! ولماذا لم ّ
یطلع اإلنس
والجن على نسخة منه خالل ھذا الزمن الطویل ؟! لماذا ھذا االفتراء ؟
ولحساب من تفتعل ھذہ االشاعات وتلقى بین األغرار لیسوء ظنّھم
ّ
بكتابھم.إن المصحف واحد یطبع في القاھرة باخوانھم وقد یسوء ظنّھم
فیقدسه الشیعة في النجف أو في طھران ویتداولون نسخه بین أیدیھم
ّ
ومنزله وفي بیوتھم دون أن یخطر ببالھم شيء البتة ،إال توقیر الكتاب
-جل شأنه -ومبلّغه (ص) ،فلم الكذب على الناس وعلى الوحي ...؟
روج أن الشیعة أتباع علي ،وان السنیین ومن ھؤالء األفاكین من ّ
اتباع محمد ،وأن الشیعة یرون علیا أحق بالرسالة ،أو أنھا أخطأته
الى غیرہ ! وھذا لغو قبیح وتزویر شائن
http://tinypic.com/r/axmsjs/5
http://tinypic.com/r/111tp2a/5
http://tinypic.com/r/25qqe8n/5
عزیزی یہ کالم جمیل واقعی بہت ساروں کے لئے مشعل راہ ہے۔
ہمارے پاس علماء برصغیر کی مزید حوالے جات ہیں لیکن فی
الحال ان دو پر اکتفاء کرتے ہیں اور اکثریت کے عقیدے تحریف و
دیگر مزعومات کے ابطال کے لئے یہ کافی ہے۔
عزیزی میٹھا میٹھا ہپ اور پیکھا پیکھا تھو والی مثال صادق ہے۔
محترم انہوں نے سرسری طور پر نہیں لکھا بلکہ اس کے پیچھے
علمائے امامیہ کی رائے کو نقل کیا ہے ،جو تحقیق پر دال ہے۔ ہم
کوئی حوالہ ہوا میں تیر چالنے کے طریق پر نہیں دیتے بلکہ
تحقیق و صفحات کے تصفح کے بعد دیتے ہیں ،ہماری پیش نظر وہ
کتب ہیں۔ غالم دستگیر قصوری جن کی تعریف 'مجلس ختم نبوت'
کے عالمہ ہللا وسایا صاحب نے کی ہے ،وہ بھی تشیع سے اس
عقیدے کی نفی کرتے ہیں۔ عالمہ رحمت ہللا کیانوی بھی اس
عقیدے کی تشیع سے نفی کرتے ہیں ،حوالے جات کی کثرت ہیں
ہمارے پاس ،بس ذوق تحقیق ہونا چاہئے ،اس کے عالوہ عالوہ
عبدالستار تونسوی ،عالمہ عبدالشکور لکھنوی ،عالمہ قاضی مظہر
حسین ،عالمہ یوسف لدھیانوی کی کتب بندہ احقر نے پڑھیں ہیں۔
اول ذکر کا مناظرہ باگڑسرگانہ بنظر عمیق بندے احقر کی نظر
سے گذرا ہے۔ دوم الذکر کے کم سے کم ۵سے اوپر رسالے پڑھے
ہیں جس میں مطلقا یا جزوی طور پر تحریف پر بات ہوتی جس میں
اقامتہ الرھان اور عالمہ سید علی حائری کے رد میں رسالہ قابل
ذکر ہیں ،سوم الذکر عالمہ صاحب کے بہت چھوٹے اور ضخیم
کتب بندہ احقر نے پڑھے ہیں جس میں اتحادی فتنہ ،اور سنی مذھب
حق ہے قابل ذکر ہیں جن میں مبحث تحریف بھی ہے ،اور عالمہ
یوسف لدھیانوی صاحب کی کتاب شیعہ سنی اختالفات اور صراط
مستقیم جو نئی طباعت کے ساتھ بنوری ٹاون سے بندہ احقر الیا تھا
'روشن حقائق' کے نام سے غالبا۔ اس کے عالوہ عالمہ منظور
نعمانی مدیر الفرقان کی 'ایرانی انقالب' ،عالمہ عبدالغفور ندیم،
عالمہ فالن و فالن۔۔۔۔ طویل لسٹ ہوجائے گی۔ ان تمام رسائل کو
پڑھا ہے لیکن مع االسف شدید ان میں تعصب بہت ہیں۔ آپ کے
احترام کی خاطر فی الحال ہم نے ان کے دئے ہوئے مال استدالل پر
بحث نہیں کرتے لیکن جہاں یہ حضرات ہیں تو وہاں مفتی شفیع،
مفتی تقی عثمانی و دیگر علماء اہلسنت نے تشیع پر تکفیر سے پہلو
تہی کی ہے اگرچہ وہ اس عقیدے تحریف القرآن کو جانتے تھے،
تو دو صورت میں سے ایک ہے کہ آیا ان کے نزدیک تحریف قرآن
کا قائل کافر نہیں جو ممتنع لگتی ہے اور دوسری صورت یہ ہے
کہ ان کے نزدیک تشیع سے تحریف ثابت نہیں جو ممکن لگتی ہے۔
خیر ہللا بہتر جانے۔ برادر محترم کسی کو کافر قرار دینا اول یہ
بڑی جسارت ہے ،بندہ احقر آج کل اصول تکفیر پر ایک چترال کے
دیوبند عالم دین کی کتاب سے استفادہ کررہا ہے انہوں نے اس
روش کی اتنی نفی کی ہے جس کی کوئی حد نہیں اور اصول تکفیر
کے اصول و قوانین کے تحت بہت ساری باتوں پر سے پردہ اٹھایا
ہے۔ یقینا اس کو پڑھ کر احساس ہوا کہ یہ مناظرین و شہسواران
میدان تو ایک طرف خود افتاء و مفتیان کی حالت قابل رحم ہے،
اگرچہ ان میں سے کافیوں نے تشیع کو دائرہ اسالم سے خارج نہیں
کیا۔
خیر طلب :برادر ویسے تردید مذاھب باطلہ اگر معیار میزان تحقیق
و افتاء ہے تو اس اصول کے مطابق عالمہ امین صفدر اوکاڑوی،
عالمہ الیاس گھمن ،عالمہ اسماعیل محمدی ،عالمہ عابد ،عالمہ
ابوبکر غازی پوری کے نزدیک غیر مقلد یعنی اہلحدیث چھوٹے
رافضی ہیں تو اس فتوے کے صغری کبری مال لیجئے اور ان ہر
بھی فتوی تکفیر لگادیں۔ اسی طرح تردید بریلویت شہسوار عالمہ
حماد نقشبندی وغیرہ کے نزدیک تو بعض علماء بریلوی قطعی
طور پر کافر تھے۔ چنانچہ اس فتوے کو بھی مان لیں۔ اب آج کل
مماتیت کی نفی میں حیاتی علماء اہلسنت بڑھ چڑھ کر ان کو
معتزلی ،منکر حدیث وہللا اعلم کیا کیا فتاوے دے رہے ہیں چنانچہ
ان شہسواران تردید کے نزدیک بعید نہیں یہ بھی کافر ہو تو باقی
مسلمان کون بچے گا۔۔۔ فقط و فقط دیوبندی حضرات۔ خیر یہ بڑا کج
اصول وضع کیا ہے۔
رادر اب ایک اہم بات کی طرف توجہ کرنے سے پہلے مناسب
معلوم ہوتا ہے کہ آپ لوگوں کے ہاں شیخ االسالم عالمہ تقی الدین
ابن تیمیہ الحرانی کا قول آپ کے سامنے پیش کریں۔ جو تحریف
قرآن کے معتقدین کے بارے میں حد فاصل ہے -سردست یہ بتاتے
چلیں کہ اس تحریف قرآن کی بعض صورتوں کے قائل کو خطاء
-سے تعبیر کیا گیا ہے
إن َّ
َّللاَ ْت} َویَقولَّ : ع ِجب َ اضي شریح ی ْن ِكر ِق َرا َءةَ َم ْن قَ َرأَ{ :بَ ْل َ َو َكانَ ْالقَ ِ
یم النَّ َخ ِعي فَقَا َل :إنَّ َما شریح شَا ِعر ی ْع ِجبه َال َی ْع َجب؛ فَ َبلَ َغ ذَ ِل َك إب َْرا ِھ َ
ْت} فَ َھذَا قَ ْد أَ ْن َك َر ع ِجب َ َّللا أفقه ِم ْنه فَ َكانَ یَقول{ :بَ ْل َ عبْد َّ ِع ْلمهَ .كانَ َ
علَى أَنَّه ت ْاأل َّمة َ سنَّة َواتَّفَقَ ْ علَ ْی َھا ْال ِكتَاب َوال ُّ صفَةً دَ َّل َ قِ َرا َءة ً ثَابِتَةً َوأَ ْن َك َر ِ
آن ِمثْ َل وف ْالق ْر ِ ف أ َ ْن َك َر َب ْعضھ ْم حر َ سلَ ِإ َما ٌم ِم ْن ْاأل َ ِئ َّم ِة َو َكذَ ِل َك َب ْعض ال َّ
ي :أو لَ ْم ض ِھ ْم قَ ْولَه{ :أَفَلَ ْم َی ْیأ َ ِس الَّذِینَ آ َمنوا} َوقَا َل :إنَّ َما ِھ َ إ ْن َك ِ
ار َب ْع ِ
ضى َرب َُّك أَ َّال ت َ ْعبدوا َّإال {وقَ َ ار ْاآلخ َِر قِ َرا َءة َ قَ ْو ِل ِهَ : یَتَبَی َّْن الَّذِینَ آ َمنوا َوإِ ْن َك ِ
ف ْالمعَ ّ ِوذَتَی ِْن صى َربُّكَ .وبَ ْعضھ ْم َكانَ َحذَ َ يَ :و َو َّ إیَّاہ} َوقَا َل :إنَّ َما ِھ َ
اإل ْج َماعِ َوالنَّ ْق ِل ْالمتَ َواتِ ِر طأ ٌ َم ْعلو ٌم ِب ْ ِ ورة َ ْالقنوتَِ .و َھذَا َخ َ َوآخَر یَ ْكتب س َ
َو َم َع َھذَا فَلَ َّما لَ ْم یَك ْن قَ ْد تَ َواتَ َر النَّ ْقل ِع ْندَھ ْم ِبذَ ِل َك لَ ْم ی َكفَّروا َو ِإ ْن َكانَ
علَ ْی ِه ْالح َّجة ِبالنَّ ْق ِل ْالمتَ َواتِ ِرت َ .یَ ْكفر ِبذَ ِل َك َم ْن قَا َم ْ
۔ بعض سلف نے قرآن مجید کی آیت ''أَفَلَ ْم یَ ْیأ َ ِس الَّذِینَ آ َمنوا'' کا 1
انکار کیا اور وہ یوں قرات کرتے '' أو لَ ْم َیت َ َبی َّْن الَّذِینَ آ َمنوا ''۔
۔ بعض سلف معوذتین یعنی سورہ فلق اور سورہ الناس کو قرآن 3
مجید کا حصہ نہیں مانتے تھے
نیز یہ تمام باتیں اجماع اور متواتر روایات کی بنا پر صریح غلطیاں
ہیں۔ چناچنہ یہ اس لئے کہ یہ تمام چیزیں ان حضرات کے نزدیک
تواتر روایات سے ثابت نہیں تھیں۔ پس وہ کافر نہیں قرار دئے
جاسکتے ،تکفیر اس شخص کی ،کی جائے گی جس کے نزدیک
تواتر روایات کے واشگاف ہونے کے بعد حجت قائم ہوجائے اور
-وہ جب بھی انکار کرے
تبصرہ :عالمہ ابن تیمیہ نے ایسا قول فیصل پیش کیا ہے جس کے
تناظر میں ہم آرام سے یہ تاویل کرسکتے ہیں کہ بالفرض صحت
انتساب تحریف اگر بعض لوگوں سے ثابت بھی ہوجائے تو اس کو
زیادہ سے زیادہ خطاء سے تعبیر کیا جائے۔
اب ہم ایک اہم فتوی آپ کے گوش گذار کرتے ہیں ،فتاوی
عالمگیری' ،الباب التاسع فی احکام المرتدین' میں یہ عبارت واضحہ
:موجود ہے
آن َال یَ ْكفر َوقَا َل بَ ْعض الرجل َك ْونَ ْالم َع ّ ِوذَتَی ِْن ِم ْن ْالق ْر ِ إذَا أَ ْن َك َر َّ
علَى أَنَّھ َما ِم ْن ص ْد ِر ْاأل َ َّو ِل َاإل ْج َماعِ بَ ْعدَ ال َّ ْالمتَأ َ ِ ّخ ِرینَ :یَ ْكفر ِال ْن ِعقَا ِد ْ ِ
ع ْالمتَأ َ ِ ّخ َر َال یَ ْرفَع ِاال ْخ ِت َال َ
ف ص ِحیح ھ َو ْاأل َ َّول؛ ِأل َ َّن ْ ِ
اإل ْج َما َ آن َوال َّ ْالق ْر ِ
یریَّ ِة .المتَقَ ِد َّم َكذَا فِي َّ
الظ ِھ ِ ْ
اگر کوئی شخص یہ انکار کرے کہ معوذتین قرآن کا حصہ نہیں تو
اس نے کفر نہیں کیا ،اگرچہ بعض متاخرین علماء نے یہ کہا ہے
کہ صدر اول میں اجماع ہونے کی وجہ سے اس کا قرآنیت کا منکر
کافر ہوگا ،لیکن صحیح بات یہی ہے وہ کافر نہیں ہوگا ،کیونکہ بعد
والوں کا اجماع متقدمین کے اختالف کو ختم نہیں کرسکتا جیسے
-کہ ظہیریہ میں لکھا ہے
محترم عالمہ محمد حسین نوری کی تحقیق اور دیگر اصحاب کی
تحقیق میں فرق آنا بعید نہیں۔ عالمہ صاحب نے جن حضرات سے
تحریف کو منسوب کیا ہے ،ہمارے نزدیک ان سے وہ تحریف کا
صدور ہی ثابت نہیں۔ اب اگر چاہیں تو ہر کسی کے بارے میں بحث
کی جاسکتی ہے۔ ان متضافر و کثیر افراد کی نفی تو کم سے کم
ہماری تحقیق کے مطابق پایہ ثبوت تک پہنچی ہوئی ہے جس میں
ہمیں شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ مجرد دعوی شاید دعوے کے
-اثبات میں کافی نہیں
اب تفضیل امام علی ع بر جناب ابوبکر کا مسئلہ ہی لے لیجئے۔ اس
میں آپ لوگ کتنے مختلف فیہ ہیں ،سردست ہمیں اس مسئلہ سے
بحث نہیں لیکن بات کو سمجھانے کے لئے ایک زاویہ سے بات
کررہا ہوں۔ اب جناب ابوبکر کی افضلیت بر سائر الصحابہ پر بڑی
شدومد کےساتھ اجماع و قطعی کا دعوی بھی ہے اور وہی بعض
متکلمین کے نزدیک یہ مسئلہ مختلف فیہ بھی ہے۔ چنانچہ عالمہ
اشعری ،عالمہ مال علی قاری ،عالمہ احمد سر ہندی ،عالمہ احمد
رضا خان بریلوی و کثیر علماء کے نزدیک قطعی و اجماعی ہے-
اس کا منکر اہلسنت سے خارج ہے وہی ہم دیکھتے ہیں کہ عالمہ
قاضی باقالنی متکلم اہلسنت نے اس کو 'ظنی' قرار دیا اور ان
اصحاب کی لسٹ دی جو جناب علی ع کو تمام اصحاب پر فضیلت
دیتے مالحظہ ہو ان کی کتاب ''مناقب األئمة األربعة'' اور اس کے
عالوہ ابن عبدالبر نے االستعیاب میں تو ان اصحاب کے نام بھی
گنوائے جو جناب ابوبکر کی افضلیت کے بجائے موالئے کائنات
امیر المومنین ع کی افضلیت کے قائل تھے۔ چنانچہ ہمیں اس سے
سردست کوئی بحث نہیں آیا ان محققین اہلسنت کا اصحاب سے
مذھب تفضیل کا نقل کرنا صحیح تھا یا نہیں ،لیکن انہوں نے اس
'اجماعی و قطعی' مسئلہ کے برخالف بعض اصحاب سے اس
عقیدے کو منسوب کیا ،اب ایک محقق اس مسئلہ کی تحلیل کے لئے
ان کے منسوب کرنے پر اکتفاء نہیں کرے گا بلکہ اس کی تنقیح
کرے گا اور دعوے پر دلیل طلب کرے گا۔ چنانچہ محدث نوری کا
-ان لوگوں سے تحریف کو منسوب کرنا خود عند التحقیق ہے
برادر محترم ،آپ کی باتوں سے کافی لطف اندوز ہوئے ،آپ بعض
گذارشات ہماری بھی اس مسئلے پر سنئے ،اس سلسلے میں ہم یہ
بات بتاتے چلیں کہ ہم قطع و یقین کے ساتھ کوئی حتمی رائے اس
معاملے میں نہیں دیں گے بلکہ ہم علماء کی تحقیقات کو آپ کے
سامنے رکھتے ہیں اور فیصلہ آپ کی صوابدید پر چھوڑتے ہیں۔
دوم :علماء امامیہ کی کتب کا موسوعہ جمع کرنے والے اور شیخ
محدث محمد نوری کے شاگرد بزرگوار آغا بزرگ طہرانی نے
الذریعة إلى تصانیف الشیعة کے جز 16ص 231میں فصل
الخطاب کتاب کے ذیل میں رقم طراز ہیں کہ 'جب عالمہ محدث
نوری کے جواب میں کتاب لکھی گئی تو عالمہ نے اس کتاب کے
:جواب میں فارسی میں ایک رسالہ لکھا اور یوں گویا ہوئے
فكان شیخنا یقول :ال ارضى عمن یطالع (فصل الخطاب) ویترك
النظر إلى تلك الرسالة
.
یعنی میں اس بات پر راضی نہیں کہ کوئی شخص میری کتاب
فصل الخطاب تو پڑھے اور اس رسالہ کا مطالعہ نہ کرے۔
برادر محترم اگر ہوسکے تو کچھ وقت نکال لئے گا اور اس بہترین
تفسیر ٰ
االء الرحمان فی تفسیر القران کے مقدمہ کا مطالعہ کیجئے
جو شیخ محمد جواد البالغی کی تحقیق عنیق کا نتیجہ ہے۔ عالمہ
نے کافی مبسوط اور بہترین رد فصل الخطاب کا کیا ہے۔ ہمارے
پیش نظر نسخہ جو بیروت سے طبع شدہ ہے 'االمر الخامس' کا
مطالعہ فائدے سے خالی نہیں جو ص 24سے شروع ہوکر ص 29
-پر منتہی ہوتا ہے
:اسی طرح آیت ہللا روح ہللا خمینی اپنی کتاب میں رقم طراز ہے
وأزیدك توضیحا :أنه لو كان األمر كما توھم صاحب فصل الخطاب
الذي كان كتبه ال یفید علما وال عمال ،وإنما ھو إیراد روایات ضعاف
أعرض عنھا األصحاب،
اور میں ایک بات کی مزید توضیح کردوں۔ اگر یہ بات ایسی ہے
جیسے کہ صاحب فصل الخطاب کو وھم ہوا تو یہ کتاب علم و عمل
دونوں میں مفید نہیں بلکہ اس کتاب میں تو ضعیف روایات کا
اندراج ہیں جس سے علماء و اصحاب نے قابل اغماض نہیں
-سمجھا
یاًجو لوگ تحریف کے قایل ہیں ،تو ان کا حکم کیا ہے ،کافر ہیں یا
dd////نہیں؟
جواب؛ ہمارے نزدیک ان پر سخت خطاء کار کا فتوی ہے۔ تکفیر کا
نہیں لیکن اگر وہ اصال قرآن ہی کے منکر ہوجائیں تو کافر ہے
ثالثا ًیہ بات متفقہ ہے کہ اس وقت جو قرآن پاک امت میں رایج ////
ہے ،اس کا اولین نقش حضرت ابوبکر کاجمع کردہ ہے اور ثانی
اور آخری نقش حضرت عثمان کا جمع کردہ ہے ،تو ان جامعین
////قرآن کا کیا حکم ہے ،
خیر ہمارا مقصد ثالثہ کی ہر چیز پر اعتراض کرنا نہیں ہے۔ لیکن
ہمارے نزدیک جو باتیں صحیح کی اس پر بے وجہ تنقید بھی
مناسب نہیں۔ اس کے عالوہ ہمارے نزدیک عالمہ مجلسی کے کالم
اور ان کے مسلمان ہونے میں کوئی فرق نہیں کیونکہ منافق میں
بیک وقت دونوں صفات جمع ہوتی ہیں۔ ایک صفت اسالم اور
دوسری صفت کفر۔ پہلے کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے اور دوسرے
-کا تعلق باطن سے
خیر طلب///:رابعا ً جن لوگوں نے یہ عقیدہ پورے مذہب تشیع کی
طرف منسوب کیا ،ان کے اس قول کی حقیقت کیا ھے ؟وہ مدعی
تھے کہ قرآن پاک میں کمی بیشی شیعہ مذہب کا عقیدہ ہے اور آپ
کہتے ہیں کہ عدم تحریف شیعہ مذہب کا عقیدہ ہے تو اس عظیم
////تعارض و تناقض کا حل پیش کردیں
عزیزی خدا آپ کو سالمت رکھے اور نقل عبارت میں امانت دے۔
برادر محترم۔ اس سے قبل میں اس پر گفتگوں کروں۔ محترم اول تو
اس کا تعلق تحریف کے موضوع سے بتائیں کیا ہے؟ کیونکہ اگر
آپ ایسی چیزیں پیش کریں گے تو میرے پاس بھی بہت سارے
شواہد ہیں جو اگر طشت از بام کئے جائیں تو اصل موضوع سے
باہر نکل جائیں گے۔ لیکن میں اس موضوع سے چونکہ باہر نکلنا
نہیں چاہتا اس لئے سردست اس کا حلی جواب عنایت کرتا ہوں۔ اور
الزامی جواب سے پرہیز کروں گا۔
ومما یقرب ھذا المعنى الثاني وإن كان األول أقرب عرفا :أن المنھي
في تلك األخبار المخالفون الذین یستغنون بكتاب ہللا تعالى عن أھل
البیت (علیھم السالم) ،بل یخطئونھم به ،ومن المعلوم ضرورة من
مذھبنا تقدیم نص اإلمام (علیه السالم) على ظاھر القرآن ،كما أن
.المعلوم ضرورة من مذھبھم العكس
پس دوسرا معنی شرعی طور پر زیادہ قریب ہو بنسبت پہلے لغوی
معنی جو عرفا زیادہ قریب ہو ،پس ان اخبار و روایات (جن میں
تفسیر بالرائے کی ممانعت کا ذکر ہے) سے اس بات کا منع کیا گیا
ہے کہ ہم مطلقا اور من حیث الکل کتاب خداوندی کو اہلبیت ع سے
مستغنی قرار دیں ،بلکہ (جو ایسا کرے) وہ اس فعل کی وجہ سے
خطاء کار قرار پائے گا۔ (اب وہ عبارت شروع ہوتی ہے جس سے
محترم سمیع ہللا نے استدالل کیا اور جس کا موضوع متشبہات ہیں)
اور ہمارے مذھب کی ضروریات میں سے ہے کہ امام ع کی
روایات و نص کو ظاہر قرآن پر فوقیت دیں حاالنکہ ہمارے مخالفین
کا مذھم اس کے برعکس ہے
تبصرہ :محترم بیشک اس کالم میں کوئی شک نہیں۔ میرا منھج جو
اصول منھج ہے وہ اسی کا حکم دیتا ہے کہ جو محکمات قرآنی ہوں
اس کے ظاہر کو مقدم رکھا جائے اور روایات کو ان کے اصول و
قوانین کے پیش نظر دیکھا جائے اور جو متشبہات ہوں انہیں
روایات آئمہ ع کے تناظر میں دیکھا جائے کیونکہ قرآن خود اکیال
کافی نہیں بلکہ حدیث ثقلین کے پیش نظر قرآن و اہلبیت ع دونوں
سے تمسک الزمی ہے۔ مثال دیتا ہوں تاکہ آسانی ہو ،قرآن مجید میں
رسول ص کے 'ذنب' کی مغفرت کا ذکر ہے ،قرآن میں خدا کے
لئے ید ،وجہ ،ساق وغیرھم کا ذکر ہے ،مع االسف شدید ان
متشبہات کو محدثین اہلسنت کے مقدمین طبقے نے ظاہری معانی
میں لے کر خدا کے حقیقی پاوں ،ہاتھ ،چہرے ،پنڈلیاں وغیرھم ثابت
کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں چھوڑا۔ جس سے خدا کا
جسم و مرکب ہونا الزم آتا تھا۔ یہی حالت عالمہ اشعری نے ابانتہ
میں اختیار کی لیکن بات نہیں بن سکی تو بعد میں آنے والے
مزعوم اشعریوں و ماتریدیوں کو باالخر ان متشبہات کے ظواہر
سے دستبردار ہونا پڑا اور شدومد کے ساتھ اس کے ظواہر کے
معتقد پر فتاوی دئے۔
ان سب کو اہل سنت علماء نے اپنے محمل پر محمول کیا ،مثال نسخ
،اختالف قراءت ،رسم مصحف ،و کزب روات ،تو اہل سنت کے ان
علماء کی تاویالت و جوابات سے صرف نظر کرتے ہوے یہ راگ
اپنا نا کہ اہل سنت تحریف کے قایل ہیں ،تحقیق کے منافی بات ہے
برادر عزیز انشاء ہللا میں روایات کا مضمون پیش کروں گا ،آپ
تاویل کریں اور پھر میرا کام اس تاویل کا جواب دینا ہوگا ،تاویل
فقط کافی نہیں بلکہ تاویل میں جو اصول کو استعمال کیا جاتا ہے ان
اصول و قوانین کا منطبق ہونا بھی الزمی ہے۔ اب علماء اہلسنت
کے بقول خدا کو خالق الخنزیز کہنا کفر ہے لیکن اگر کوئی تاویل
کرے کہ خالق کل شئی کیا خنزیر کا خالق نہیں؟ تو اس تاویل کو
قابل التفات اہلسنت نہیں سمجھتے اور کفر کے فتوے پر باقی رہتے
ہیں۔ اس لئے ہم یہی کہتے ہیں کہ تاویل کیجئے لیکن وہ متعلق ہو تو
قبول کی جائے گی۔
برادر آپ نے کہا
محترم اختصار کے پیش نظر اسی پر اکتفاء کیا ،مزید بھی آپ کی
باتیں قابل تبصرہ ہے ،جن کو فی الحال چھوڑ دیتا ھوں ،اب ہمیں
اصل موضوع کی طرف آنا چاھیے ۔محتر م اس وقت آپ کے ساتھ
دو باتوں پر بحث مقصود ھے ایک شیعہ مذہب میں سے قایلین
تحریف کا تعین دوسرا اہل تشیع کے اس موقف پر بحث کہ قایل
تحریف صرف خطا کار ہے کافر نہیں ھے ،اب میں پہلی بحث سے
متعلق کچھ عرض کرتا ھوں
محترم ،سب سے پہلے قابل غور بات یہ ھے کہ اہل تشیع قرآن پاک
میں تحریف و تغیر و تبدیلی کے وقوع و عدم وقوع سے متعلق
اپنے عقیدے کو قطعی شکل نہیں دے سکے اور اس بارے میں ان
کے عقیدے کے بارے میں انتہای متعارض و متضاد روایات ہیں
،میں اس حوالے سے آپ کے سامنے تین قسم کی روایات پیش کرتا
ھوں تا کہ آپ ہی ان میں تطبیق کی کوی راہ نکالیں۔
شیعہ مذہب کی بنیادی کتب کی طرف رجوع کرنے اور ان کے
محقیقن کے اقوال کا بغور جائزہ لینے سے تحریف قرآن کے
حوالے سے شیعہ مذہب کے تین مختلف موقف سامنے آتے ہیں ،ان
تینوں نظریات میں تطبیق کسی طرح سے ممکن نہیں ہے ،ہم
قارئین کے سامنے یہ تینوں موقف پیش کرتے ہیں تاکہ وہ خود ہی
اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں اور ان متضاد و متعارض
:نظریات میں تطبیق یا ترجیح کی کوئی راہ نکالیں
پہال قول :تحریف قرآن پر اہل تشیع کا اتفاق
شیعہ مذہب کے بعض محقیقین کا یہ دعوی ہے کہ قرآن پاک میں
تحریف پر اہل تشیع کا اتفاق ہے اور عقیدہ تحریف شیعہ مذہب کے
:بنیادی عقائد میں سے ہے چنانچہ
۱۔ پانچویں صدی ہجری کے مشہور شیعہ محقق ،فخر الشیعہ ابو
عبدہللا محمد المعروف شیخ مفید اپنی کتاب ’’اوائل المقاالت فی
:المذہب و المختارات‘‘لکھتے ہیں
واتفقوا ان ائمۃ الضالل خالفوا فی کثیر من تالیف القرآن و عدلوا فیہ
عن موجب التنزیل و سنۃالنبی صلی ہللا علیہ و سلم ،و اجمعت
المعتزلۃ،الخوارج،والزیدیہ ،والمرجۂ،واصحاب الحدیث علی خالف
)(۲االمامیۃ فی جمیع ما عددناہ
ترجمہ:شیعہ امامیہ کا اتفاق ہے کہ گمراہی کے سرغنوں(خلفائے
ثالثہ)نے قرآن پاک کو جمع کرنے میں بہیت سارے امور میں
مخالفت کی اوراس معاملے میں قرآن پاک کے مقتضی اور آپ ﷺ
کی سنت سے ہٹ گئے ،جبکہ باقی فرق یعنی معتزلہ ،خوارج
،زیدیہ ،مرجۂ اور محدثین کا ان باتوں میں امامیہ کے خالف اجماع
ہے۔
۲۔گیارہویں صدی کے معروف شیعہ محقق و مفسر ابو جعفر محمد
بن الحسن الحر العاملی جنہیں شیعہ علماء افضل المتبحرین و شیخ
المحدثین کے لقب سے یاد کرتے ہیں،اپنی تفسیر ’’مراةاالنوارو
مشکاة االسرار‘ کے مقدمے میں تحریف قرآن کے مسئلے پر
:مفصل بحث کرنے کے بعد لکھتے ہیں
وعندی فی وضوح صحۃ ہذالقول بعد تتبع االخباروتفحص
االثاربحیث یمکن الحکم بکونہ من ضروریات مذہب التشیع و انہ من
)(۳اکبر مفاسد غصب الخالفۃ
ترجمہ:میرے نزدیک آثار و روایات کے تتبع و جستجو کے بعد اس
قول (تحریف قرآن )کی وضاحت وصحت اس درجے میں ہے کہ یہ
شیعہ مذہب کی ضروریات میں شمار ہوتا ہے اور خالفت کو غصب
کرنے کے مفاسد میں سے یہ سب سے بڑا مفسدہ ہے (کہ قرآن پاک
میں تحریف ہوگئی)
۳۔بارہویں صدی کے مشہور شیعہ عالم یوسف البحرانی اپنی
معروف و ضخیم کتاب ’’حدائق الناظرہ فی احکام العترة الطاہرة‘‘
:میں لکھتے ہیں
ثم اقول مما یدفع ماادعوہ ایضا ً استفاضۃ االخباربالتغییر و التبدیل فی
جملۃ من االیات من کلمۃباخری زیادةعلی االخبار المتکاثرہ بقوع
النقص فی القرآن و الحذف منہ کما ھو مذہب جملۃ من مشائخنا
)(۴المتقدمین والمتاخرین
ترجمہ:میں کہتا ہوں ان حضرات کے مذکورہ دعوی کا رد اس سے
بھی ہو تا ہے کہ متواتر روایات اس بارے میں مروی ہے کہ قرآن
پاک کے کلمات میں تغیر و تبدیلی ہوئی ہے ،نیز قرآن پاک میں
حذف و کمی پر بھی روایات موجود ہیں ،نیز یہی ہمارے سب
متقدمین و متاخرین کا مذہب بھی ہے ۔
۴۔مشہور شیعہ عالم طیب الموسی الجزائری ’’تفسیر قمی ‘‘کے
:مقدمہ تحقیق میں تحریف القرآن کا عنوان باندھ کر لکھتے ہیں
بقی شیء یہمنا ذکرہو ھو ان ھذالتفسیر کغیرہ من التفاسیر المتقدمہ
یشتمل علی روایات مفادہاان المصحف الذی بین ایدینالم یسلم من
التحریف و التغییر،وجوابہ انہ لم ینفرد المصنف بذکرہابل وافقہ فیہ
)(۵غیرہ من المحدثین المتقدمین و المتاخرین عامۃ و خاصہ
ترجمہ:ایک اہم چیز کا ذکر باقی ہے کہ یہ تفسیر بقیہ تفاسیر (یعنی
اہل تشیع کی تمام تفاسیر تحریف کی روایات پر مشتمل ہے)کی
طرح ایسی روایات پر مشتمل ہے ،جن کا مفہوم یہ ہے کہ جو قرآن
پاک ہمارے سامنے ہے تغیر و تحریف سے محفوظ نہیں رہا ،لیکن
اس کا جواب یہ ہے کہ صرف مصنف نے ان روایات کو ذکر نہیں
کیا ،بلکہ اس کے ذکر کرنے میں متقدمین و متاخرین ،خاص علماء
میں سے ہو یا عام ،سب نے مصنف کی موافقت کی ہے ۔
۵۔معروف شیعہ محقق اپنی کتاب ’’مشارق الشموس الدریہ ‘‘میں
:تحریف قرآن پر مفصل بحث کر کے آخر میں لکھتے ہیں
واجماع الفرقۃ المحقۃ و کونہ من ضروریات مذہبہم و بہ تضافرت
) (۶االخبار
ترجمہ:اس قول (تحریف قرآن )پر فرقہ حقہ (شیعہ )کا اجماع ہے
اور یہ ضروریات مذہب میں سے ہے اور اسی بارے میں متواتر
روایات ہیں
•
•
خیر طلب محترم سالم علیکم۔ بہت خوشی ہوئی آپ کی تعلیقات دیکھ
کر۔ آپ کے جب جواب مکمل کرلیں تو بتائے گا
September 22 at 11:02pm • Like • 2
•
خیر طلب چلیں جیسی آپ کی مرضی۔ میں انشاء ہللا ہفتہ یا اتوار کو
کوشش کروں گا جواب دوں
September 25 at 3:52am • Like
•
رادر سالم علیکم
،جو اس’’ خود ساختہ مذہب ‘‘ کی حقیقت سے اہل فکر و نظر کو
آگاہ کرتے رہیں گے
تبصرہ از خیر طلب :برادر محترم یقینا میں جانتا ہوں کہ یہ الفاظ
استعمال کرنا جب آپ اپنوں میں تقریر کررہے ہیں یا کسی 'جلے
بھنے سب و شتم رافضی' سے بات کررہے ہیں تو سمجھ آتے ہیں۔
لیکن جب ایک سنجیدہ بحث چل رہی ہو تو یقینا ایسے الفاظ میں
نہیں سمجھتا کوئی اچھا تاثر دیتے ہیں۔ اگر انہی الفاظ پر زور دینا
ہے تو عزیزی مجھے عبدالشکور لکھنوی کی کتب کے دوبارہ
مطالعہ کا ہی کہہ دیتے میں ان کی تحریرات کو میدان طنز و سب
میں بہتیروں کی طرف سے واجب کفایہ سمجھتا ہوں۔۔ خیر مقصد
ہرگز ہرگز آپ جیسے فہیم شخص کی بیخ کنی کرنا نہیں بلکہ فقط
کچھ باتوں کے احساس کی طرف متوجہ کرنا ہے۔ خوب۔
اب ہم بحث کے اصل مرکز پر آتے ہیں۔ برادر محترم و اخی العزیز
ہم فردا فردا ہم ایک ایک حوالہ کی تنقیح پر آئیں گے البتہ یہ بات
بتاتے چلیں جو قارئین کی ذوق طبع کے لئے خوب رہے گی کہ
کبھی کبھار انتساب مذھب میں انسان کو غلطی لگ جاتی ہے
خیر طلب میں بڑی بڑی عربی کتب سے حوالے دینے کے بجائے
مسلک دیوبند کے محقق شہیر و شیخ الحدیث عالمہ سرفراز صفدر
گھگڑوی کی ایک حکایت کو نقل کرتا ہوں۔ عالمہ سرفراز صفدر
جو مسلک دیوبند کے مدافعین میں صف اول کے علماء میں شمار
ہوتے ہیں ،اور اتحاد اہلسنت کی ہمہ وقت کاوشوں میں سرگرم عمل
رہتے تھے ،ایک بار موالنا طارق جمیل صاحب کو یوں خط
:لکھتے ہیں
حوالہ :صبح کی آنکھ اللہ فام ہوئی از سرفراز حسن خان ہمزہ
احسانی۔
http://sarfarazsafdar.org/.../nuqoosh-almustafa-
hamza.htm
برادر محترم۔ اس میں واضح بات لکھی ہے کہ موالنا شامزئی
صاحب نے کسی پروپیگنڈے میں آکر کسی کی طرف مذھب کو
غلط منسوب کردیا جس کے بعد جب انہیں اطالع دی گئی تو اس
سے مراجعت کی۔
ہم اس ایک حوالہ اور مختصر تمہید کے بعد ایک بات کی طرف
اشارہ کرنا مناسب سمجھیں گے ،ہم نے پچھلے دنوں کافی مبسوط
تحریر لکھی جو ایک اہلسنت کے جواب الجواب میں تھی اس کا
ابتدائی حصہ 'ابطال االشکاالت فی قضیتہ المتعتہ' تھا اور پھر
جواب الجواب 'شرح ابطال االشکاالت فی قضیتہ المتعتہ' تھا جو
کافی طویل تھا اور اس میں مذھب ابن عباس رضی ہللا عنہ اور
نکاح متعہ پر سیر بحث کی۔ اس میں احقر العباد نے روش قیل و
قال کو نکل کرنے کے ساتھ ساتھ واقعی انتساب مذھب میں پوری
دیانت کے ساتھ تحقیق کی اور خود اقرار قائل کو بارہا جگہ نصیب
کیا اور بعض الناس کے انتساب رجوع پر سیر بحث کی۔ چنانچہ
مجھے خوشی ہوئی کہ آپ نے بہت کچھ جگہ خود قائلین کے اصل
الفاظ نقل کئے اور کہی کہی آپ نے دوسرے مولفین کے انتساب
مذھب پر اکتفاء کیا۔
شیْخ الم ِفیْدَ ،وا ْسمه :م َح َّمد بن ْف ،ال َّ صانِی ِ احب الت َّ َ ص ِ
ضةَ ، الرافِ َ
عا ِلم َّ َ
يَ ،وی ْع َرفِ :باب ِْن المعَ ِلّ ِم ان البَ ْغدَا ِد ُّ
ي ،ال ِ ّ
ش ْی ِع ُّ بن النُّ ْع َم ِ
.م َح َّم ِد ِ
ث َو َكالَ ٍمَ ،وا ْعتِزَ ا ٍل َوأَدَ ٍ
ب ب فن ْو ٍن َوبحو ٍ اح َ
ص ِ َكانَ َ
.
یعنی شیخ مفید روافض کے عالم تھے ،مختلف تصانیف کے مالک،
ان کا اسم گرامی محمد بن محمد بن نعمان ہے اور بغداد سے تعلق
رکھتے تھے ،شیعہ تھے اور ان کو ابن معلم سے بھی پہچانا جاتا۔
ان کا مختلف فنون ،مباحث ،کالم ،اعتزال اور ادب میں ملکہ تھا۔
علَى َ
ش ْيءٍ ِم ْن َھا َ -وہلل ال َح ْمد َت تَ َوا ِلیفه مائَتَی ِْن ،لَ ْم أَقِ ْ
ف َ َوقِ ْی َلَ :بلَغ ْ
-
اور کہا گیا ہے کہ ان کی کتب و تصیفات کی تعداد ۲۰۰کے لگ
بھگ ہے۔ اور میں نے ان تصانیف میں سے کسی کو نہیں پڑھا اور
نہ ہی جانتا ہوں۔ ہللا کا شکر ہے۔
خدا کی عظیم کڑوڑوں رحمتیں ہو شیخ مفید اعلی ہللا مقامہ پر۔
واقعی شیخ کے ترجمہ کو پڑھ کر دل چاہتا ہے کہ بندہ ہو تو اس
متبحر عالم کی طرح۔ یہ ساری عبارات ہم نے سیر اعالم النبالء،
جز ،۱۷ص ،۳۴۴-۳۴۵طبع لبنان سے نقل کیں ہیں۔
Yesterday at 2:42am • Like • 3
•
خیر طلب خیر اب اصل مدعے پر آتے ہیں۔ برادر محترم آپ نے
شیخ کا یہ قول نقل کیا
قرآن پاک کو جمع کرنے میں بہیت سارے امور میں مخالفت کی
اوراس معاملے میں قرآن پاک کے مقتضی اور آپ ﷺ کی سنت
سے ہٹ گئے ،جبکہ باقی فرق یعنی معتزلہ ،خوارج ،زیدیہ ،مرجۂ
اور محدثین کا ان باتوں میں امامیہ کے خالف اجماع ہے۔
عزیزی محترم۔ ہمارے پیش نظر شیخ مفید کی کتاب اوائل المقاالت
موجود ہے جو قم سے طبع شدہ ہے۔ آپ نے جو عبارت نقل کی ہے
وہ اس عنوان کے تحت ہے 'القول في الرجعة والبداء وتألیف القرآن'۔
:شیخ رقم طراز ہے
عزیزی و برادر محترم و اخی الجلیل۔ اب 'تالیف قرآن' مہم امر ہے۔
تالیف قرآن میں غلطی سے مراد کیا اصال تحریف و نقصان/زیادتی
کا ہونا مراد ہے۔ اس سلسلے میں ہم شیخ مفید ہی سے پوچھتے ہیں
:کہ اس سے مراد کیا ہے
باقی عزیزی ہمارے پاس الحمد ہلل آپ کے مسلک میں بھی بعض
حضرات کی ترتیب موجودہ قرآن سے مختلف تھی جیسے کہ علماء
اہلسنت کی تصریحات موجود ہیں۔ حوالے جات موجود ہیں آپ کے
حکم کی دیر ہیں۔
قال أبوعبید ، :حدثنا :إسماعیل بن إبراھیم ،عن أیوب ،عن نافع ،
عن إبن عمر قال :لیقولن أحدكم قد أخذت القرآن كله وما یدریه ما كله
:قد ذھب قرآن كثیر ولكن لیقل قد أخذت منه ما ظھر
.
بحذف سند ابن عمر نے کہا تم میں سے ہرگز ہرگز کوئی یہ دعوی
نہ کرے کہ اس نے سارے قرآن کو لے لیا ہے اور پھال ایسا کہنے
والے کو کیا پتا کہ پورا قرآن کیا ہے ،بتحقیق قرآن بہت سارا 'ذھب'
چال گیا ہے۔ مگر قائل یہ کہے کہ میں نے اس 'قرآن' میں سے
بعض کو لیا جو مجھے جو ظاہر ہوا۔
حوالہ :االتقان ،جز ،۳ص ،۸۲طبع مصر۔
http://ia700803.us.archive.org/.../hdaiq-nadrh8.pdf
یقین جانیں میں پوری کوشش کررہا ہوں کہ اپنے حسن ظن جو آپ
کے لئے ہے ،اس کو قائم و دائم رکھوں لیکن بعض مال و صورت
استدالل کو دیکھتے ہوئے اس کو چوٹ ضرور لگتی ہے لیکن میں
پھر بھی کوشش کرتا ہوں کہ ایک اسالمی برادر کے بارے میں برا
نہیں سوچوں ،بہت ممکن ہے اس سے کوئی سھوا غلطی ہو۔
ت ْال َم ْشھ َ
ورة َ علَى أ َ َّن ْال ِق َرا َءا ِ ْال َم ْسأَلَة الثَّا ِلثَةَ َ
ع ْش َرةَ :اتَّفَقَ ْاأل َ ْكثَرونَ َ
َ :م ْنقولَةٌ ِبالنَّ ْق ِل ْالمتَ َواتِ ِر َوفِی ِه ِإ ْش َكا ٌل
ورة ِإ َّما أَ ْن تَكونَ َم ْنقولَةً ِبالنَّ ْق ِل َوذَ ِل َك ِألَنَّا نَقولَ :ھ ِذ ِہ ْال ِق َرا َءات ْال َم ْشھ َ
ت بِالنَّ ْق ِل ْالمتَ َواتِ ِر أَ َّن ْالمتَ َواتِ ِر أَ ْو َال تَكون ،فَإِ ْن َكانَ ْاأل َ َّو َل فَ ِحینَئِ ٍذ قَ ْد ثَبَ َ
س َّوى َب ْینَ َھا فِي ْال َج َو ِاز، ت َو َ َّللاَ تَ َعالَى قَ ْد َخی ََّر ْالم َكلَّ ِفینَ بَیْنَ َھ ِذ ِہ ْال ِق َرا َءا ِ َّ
فعلَى ِخ َال ِ ض َواقِعًا َ علَى ْال َب ْع ِ ض َھا َ َو ِإذَا َكانَ َكذَ ِل َك َكانَ تَ ْر ِجیح َب ْع ِ
ض ب أَ ْن یَكونَ الذَّا ِھبونَ ِإلَى تَ ْر ِجیحِ ْالبَ ْع ِ ت ِبالت َّ َوات ِر ،فَ َو َج َ ْالح ْك ِم الثَّا ِب ِ
ق إِ ْن لَ ْم یَ ْلزَ ْمھم الت َّ ْك ِفیر ،لَ ِكنَّا ن ََرى أَ ْن ك َّل ض م ْستَ ْو ِجبِینَ ِللت َّ ْفسِی ِ علَى ْالبَ ْع ِ َ
اس ص بِن َْوعٍ م َعی ٍَّن ِمنَ ْال ِق َرا َء ِةَ ،ویَ ْح ِمل النَّ َ اء َی ْختَ ُّ اح ٍد ِم ْن ھَؤ َال ِء ْالق َّر ِ َو ِ
ب أَ ْن یَ ْلزَ َم فِي َح ِقّ ِھ ْم َما ذَ َك ْرنَاہَ ،وأَ َّما ِإ ْن غی ِْرھَا ،فَ َو َج َ علَ ْی َھا َو َی ْمنَعھ ْم ِم ْن َ َ
ق ْاآل َحا ِد فَ ِحینَئِ ٍذ یَ ْخرج ط ِری ِ ت ِبالت َّ َوات ِر بَ ْل ِب َ ت َما ثَبَتَ ْ ق ْلنَا ِإ َّن َھ ِذ ِہ ْال ِق َرا َءا ِ
اإل ْج َماعِ، اط ٌل بِ ْ ِ
ینَ ،وذَ ِل َك بَ ِ طعِ َو ْالیَ ِق ِ ع ْن َك ْونِ ِه م ِفیدًا ِل ْل َج ْز ِم َو ْالقَ ْ ْالق ْرآن َ
ف َبی ِْن ْاأل َّم ِة ِفی ِه، ع ْنه فَ َیقو َلَ :ب ْعض َھا مت َ َوا ِت ٌرَ ،و َال ِخ َال َ یب َ َو ِلقَا ِئ ٍل أ َ ْن ی ِج َ
ض ب ْاآل َحا ِد َو َك ْون بَ ْع ِ اح ٍد ِم ْن َھاَ ،و َب ْعض َھا ِم ْن َبا ِ َوتَ ْج ِویز ْال ِق َرا َءةِ ِبك ِّل َو ِ
ع ْن َك ْونِ ِه آن ِبك ِلّیَّتِ ِه َضي خرو َج ْالق ْر ِ ب ْاآل َحا ِد َال یَ ْقتَ ِ ت ِم ْن بَا ِ ْال ِق َرا َءا ِ
َّللا أَ ْعلَم
ط ِعیًّاَ ،و َّ قَ ْ
.
حوالہ :مفاتیح الغیب ،جز اول ،ص ،۷۰طبع دار احیاء التراث
العربی ،بیروت۔
خیر طلب چنانچہ اس قول کو نقل کرکے اس قول کو پسند کیا۔ اس
:کے بعد فرمایا اس عبارت کو جو آپ نے نقل کی ہے
ثم اقول :ومما یدفع ما ادعوہ ایضا استفاضة األخبار بالتغییر والتبدیل
في جملة من اآلیات من كلمة باخرى زیادة على األخبار المتكاثرة
بوقوع النقص في القرآن والحذف منه كما ھو مذھب جملة من مشایخنا
المتقدمین والمتأخرین
میں ایک بات پوچھتا ہوں کہ کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ فالں چیز از
قبیل شرک تھی کسی نبی ص کی امت میں اور رسول ص کی امت
میں وہ مستحسن ہوگئی ،یا اس کے برعکس کوئی چیز کسی نبی
ص کی امت کے لئے مستحسن تھی اور رسول ص کی امت کے
لئے شرک و کفر۔ بات کا تعلق چونکہ عقیدے سے ہے اس لئے جو
فتوی آخرین کے لئے ہوگا وہی متقدمین کے لئے بھی۔
Yesterday at 2:49am • Like • 2
•
جواب :عزیزی شکر کریں کہ آپ نے مان لیا۔ اول تو یہی طعنہ دیا
جاتا تھا کہ اس کتاب پر شیعہ واویال نہیں کرتے بلکہ بڑی عزت
کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آج ہم سرفخر بلند کرکے یہ تو کہہ
سکتے ہیں کہ معیار ہمارے ہاں 'قرآن' ہے نہ کہ شخصیات۔ جواب
کتاب لکھنا واضح ہے کہ اس کا نام تحریف پر دال ہے۔ اور اسماء
کتب کے ایسے نام ہونا بعید نہیں۔ کچھ دن پہلے بندہ احقر کی
نگاہوں سے 'بدعات صحابہ' نامی کتابچہ فیض احمد اویسی صاحب
گزرا۔ تو یوں لگا کہ اس میں صحابہ کی تنقیص ہے لیکن جب مغز
کتاب پر نظر پڑی تو مختلف پایا۔
Yesterday at 2:53am • Edited • Like • 2
•
خیر طلب /نیز آپ کا اسے رجوع کہنا عذر گناہ بدتر از گناہ کے
قبیل سے ھے ،کیونکہ نوری نے رجوع نہیں کیا بلکہ اپنے کتاب
کو غلط معانی پہناے کہ کتاب پوری اثبات تحریف پر مشتمل ھے
اور نوری کہہ رھے ہیں کہ میں نے اس میں رد تحریف کیا ھے
،یقینا ً تقیہ کے قایلین سے ہی ایسی تضاد بیانی کا صدور ھو سکتا
ھے ،
علماء امامیہ کی کتب کا موسوعہ جمع کرنے والے اور شیخ محدث
محمد نوری کے شاگرد بزرگوار آغا بزرگ طہرانی نے الذریعة
إلى تصانیف الشیعة کے جز 16ص 231میں فصل الخطاب کتاب
کے ذیل میں رقم طراز ہیں کہ 'جب عالمہ محدث نوری کے جواب
میں کتاب لکھی گئی تو عالمہ نے اس کتاب کے جواب میں فارسی
:میں ایک رسالہ لکھا اور یوں گویا ہوئے
فكان شیخنا یقول :ال ارضى عمن یطالع (فصل الخطاب) ویترك
.النظر إلى تلك الرسالة
یعنی میں اس بات پر راضی نہیں کہ کوئی شخص میری کتاب
فصل الخطاب تو پڑھے اور اس رسالہ کا مطالعہ نہ کرے۔
:اس رسالہ میں عالمہ محدث نوری نے کہا
ان االعتراض مبنى عل المغالطة في لفظ التحریف ،فانه لیس مرادى
من التحریف التغییر والبدیل ،بل خصوص االسقاط لبعض المنزل
المحفوظ عند اھله ،ولیس مرادى من الكتاب القرآن الموجود بین
الدفتین ،فانه باق على الحالة التى وضع بین الدفتین في عصر عثمان،
لم یلحقه زیادة وال نقصان
یعنی یہ جو جملہ اعتراض کیا جارہا ہے وہ ایک مغلطہ کے تحت
ہے جو لفظ تحریف میں پنہاں ہے ،اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے
نزدیک اس لفظ سے مراد تغییر و تبدیلی نہیں ،بلکہ بعض اہم منازل
کا اسقاط ہے جو ان کے اہل کے ہاں تھی ،اور میری مراد اس کتاب
سے یہ ہمارے ہاتھوں میں موجود قرآن مجید نہیں ،کیونکہ یہ وہی
قرآن مجید ہے جو جناب عثمان کے عہد زمانہ سے اب تک بغیر
-کسی زیادتی و نقصان کے باقی ہے
آگے ص 232میں لکھا ہے کہ اس کتاب کا بہتر نام یہ ہونا چاہئے
تھا فصل الخطاب في عدم تحریف الكتاب
اسی طرح شیخ بزرگ طہرانی شاگرد رشید نوری فرماتے ہیں اپنے
استاد کے بارے میں
وسمعناہ من لسانه في أواخر أیامه فإنه كان یقول :أخطأت في تسمیة
الكتاب وكان األجدر أن یسمى ب (فصل الخطاب) في عدم تحریف
الكتاب ألني أثبت فیه أن كتاب االسالم (القرآن الشریف) الموجود بین
الدفتین المنتشر في بقاع العالم -وحي آلھي بجمیع سورہ وآیاته وجمله
لم یطرأ علیه تغییر أو تبدیل وال زیادة وال نقصان من لدن جمعه حتى
الیوم وقد وصل الینا المجموع األولي بالتواتر القطعي وال شك الحد
من االمامیة فیه فبعد ذا امن االنصاف أن یقاس الموصوف بھذہ
األوصاف
روافض میں بہت مختلف العقائد و الخیال ہیں۔ اور اسی بناء پر
ہمیشہ متقدمین و متاخرین علماء ان کے بارے میں مختلف رہے
ہیں۔۔۔۔۔۔ جو لوگ ایسا کوئی عقیدہ نہیں رکھتے صرف حضرت علی
کرم ہللا وجہہ کو دوسرے صحابہ پر افضل کہتے ہیں ،وہ کافر نہیں
البتہ اہلسنت سے خارج ہے اور تبرا کرنے واال شیعہ بھی صحیح
قول یہ ہے کہ کافر نہیں فاسق ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبارات مذکورہ سے ثابت
ہوا کہ جو روافض قطعیات اسالم کے خالف کوئی عقیدہ نہیں
رکھتے وہ کافر نہیں مگر اس میں شبہ نہیں کہ فاسق ہیں۔
حوالہ :فتاوی دار العلوم دیوبند ،جلد دوم ،از مفتی شفیع ،ص ،۴۲۳
ناشر :دار االشاعت کراچی۔
تبصرہ :عزیزی یہاں پتا چال کہ روافض کی تفکیر مطلقا نہیں ہے
بلکہ اس میں تفصیل ہے۔ اس کی مزید منطقی توضیح عنقریب آئے
گی۔
حوالہ :امداد الفتاوی ،جلد دوم ،کتاب النکاح ،ص ۲۵۳-۲۵۴۔ ناشر:
مکتبہ دار العلوم کراچی۔
دیوبندی عالم دین شیخ خالد سیف ہللا سنی شیعہ نکاح کے بارے میں
:رقم طراز ہے
اس کے عالوہ عالمہ ثناء ہللا امرتسری جنہیں ختم نبوت کے موالنا
ہللا یار وسایا دیوبندی نے فاتح قادیان کہا اور اپنے آپ کو خاکپائے
حضرت موالنا ثناء ہللا امرتسری کہا اور رحمتہ ہللا علیہ جیسے
دعائیں کلمات سے نوازہ۔ انہوں نے ایک رسالہ قادیانیوں کے کفر
کے اثبات میں لکھا اور اس کے ٹائٹل صفحہ پر شیعوں کو مسلمان
لکھا۔ یہ رسال میری نظر سے گذرا تھا اگرچہ ابھی اس کا پورا
حوالہ و سن اشاعت یاد نہیں۔ لیکن عالمہ ابو وفا ثناء ہللا امرتسری
نے ان ایک استیفتاء تیار کیا 'علمائے اسالم' کی خدمت میں جس
میں مرزائیوں کے کفر کا ثبوت تھا۔ اس میں انہوں نے الہور کے
'شیعہ سنی علماء' کے اقوال نقل کئے اور لکھنو کے شیعہ مجتہدین
کے اقوال نقل کئے۔
خیر طلب عالمہ ابراہیم سیالکوٹی جن کے بارے میں موالنا ہللا یار
وسایا ختم نبوت والے کہتے ہے کہ وہ مزاجا معتدل اور صالح
طبعیت کے انسان تھے۔ ایک اچھے انسان کی تمام خوبیوں کے
مالک تھے۔ حق تعالی نے ان کو خلوص و للھیت کی نعمت سے
:بھرپور نوازا تھا۔ عالمہ ابراہیم سیالکوٹی رقم طراز ہے
تو شہر میں منادی کرادی اور متشہر بھی کردیا کہ کوئی مسلمان
مرزائیوں کے جلسے میں نہ جائے -ہمیں کوئی ضرورت نہیں کہ
ان کے عقائد کفریہ کو چپ چاپ ہوکر سنیں۔ کیونکہ خدا ئے تعالی
اور اس کا رسول پاک صلی ہللا علیہ و سلم ایسی مجالس میں
شریک ہونے اور ان کی رونق کو بڑھانے اور کفریات کو خاموشی
سے سننے سے منع فرماتے ہیں۔ دوسری طرف انحمن اہل حدیث
نے کھلے میدان میں اپنا جلسہ منعقد کردیا۔ جس میں مقامی علماء
حنفی اور کیا اہلحدیث اور کیا شیعہ سب باالتفاق شریک ہوئے۔
کیونکہ مسائل قادیانیہ سب مسلمانوں کے خالف ہیں۔
تبصرہ :اہلسنت کے مایہ ناز عالم دین ایک ارتداد کو روکنے کے
لئے جن شیعوں کو سہارا لے رہے ہیں ان کے مطلقا مسلمان ہونے
میں کوئِی شک نہیں رہتا۔
یہ آسان نتیجہ ہر کسی کے سمجھ میں آنے واال ہے۔ فیصلہ خود
کریں۔
Yesterday at 3:05am • Like • 3
•
۔ سنی علماء کا اقرار کہ تحریف کا قائل کافر نہیں بلکہ خاطی ہے 2
اور کافر وہ ہے جس پر اتمام حجت ہوگئی جیسے ابن تیمیہ نے کہا
لیکن ہم اس ہی طریق پر سوال کرتے ہے کہ یہی بات تو شیعہ
علماء کے لئے سوچی جاسکتی ہے۔
۔ سنی علماء میں سے بعض نے مطلقا اور بعض نے قیدا مسلمان 3
کہا۔ یہ کل یا بعض کو مسلمان بتانا یہ غماز ہے کہ ان میں سے کل
یا بعض تحریف قرآن کے قائل نہیں ورنہ قائلین تحریف کو کافر
کہنے والے ہرگز بطور فرقہ مسلمان نہ کہتے۔
باقی برادر مزید بہت کچھ لکھنا چارہا تھا لیکن سردست بہت ساری
وجوہات کی بنا بر نہیں لکھ پایا۔ ایک وجہ وقت کی شدید تنگی ہے
اور جب ہی آپ اتنی ساری چیزیں ہماری ٹائم الئن پر لکھتے ہیں
لیکن عموما میں کسی کا جواب اس لئے نہیں دیتا کہ میرے پاس
وقت نہیں۔
میں کوئی نام نہاد مناظر بھی نہیں جس کی دکان ہی چیلنج بازی ہی
میں گذرے۔ کوئی موضوع رکھنا ہو تو رکھ لیں۔ مفتی زاہد و دیگر
حضرات کو مدعو کریں اسکائپ پر تحریف پر بات کرلیں۔
۳۔اب میں اصل مقصد کی طرف آتا ھوں ،محترم Samiullah Jan
مفید کی عبارت سے متعلق میں صرف دو سوال کرتا ھوں ،
ایک یہ کہ شیخ مفید نے اپنی عبارت میں قرآن پاک جمع کرنے
سے متعلق دو مخالف اجماع ذکر کیے ،ایک امامیہ کا ،دوسرا بقیہ
تمام امت کے جملہ فرق کا ،اب اگر اس اجماع سے بقول آپ کے
مراد یہ ھو کہ امامیہ صرف اس بات پر متفق ہیں کہ قران پاک
ترتیب نزولی کے مطابق جمع نہیں ھوا اور نہ ہی اس میں منسوخ
آیات شامل ہیں ،تو اس کا مطلب یہ ھوگا یہ بقیہ تمام امت کے فرق
کا اتفاق ھے کہ قران پاک ترتیب نزولی کے مطابق جمع ھوا اور
اس میں منسوخ آیات شامل ہیں ،کیا یہ مطلب درست ھوگا ؟(ہر گز
نہیں کیونکہ تمام امت اس بات میں امامیہ کے ساتھ ھے )خالصہ یہ
کہ آپ اس عبارت میں اس اختالفی نقطے کی وضاحت کریں ،جو
امامیہ و دیگر فرق امت کے درمیان اختالفی ھے ؟جس پر مفید نے
دو مخالف اجماع نقل کیے ؟
دوسرا شیخ مفید نے کہا ھے کہ خالفوا فی کثیر "تو آپ ان کثیر
مخالفتوں کی نشاندہی کریں جو خلفاے ثالثہ نے کیں ،آپ نے ابھی
تک صرف دو مخالفتیں نقل کی ہیں ،ایک ترتیب نزولی کے مطابق
جمع نہ ھونا ،دوسرا منسوخ آیات شامل نہ ھونا ،بان دو کے عالوہ
باقی مخالفتیں کیا ہیں ؟کیا صرف دو مخالفتوں پر کثیر کا اطالق
درست ھے ؟؟
باقی شیخ مفید کی جو دوسری عبارت آپ نے نقل کی وہ ا س باب
کی نہیں ھے ،وہ دوسرے باب کی ھے ،جس پر بحث اس وقت
آیگی جب مفید کے مسلک پر بحث کریں گے ،کیونکہ وہاں اس
عبارت کے عالوہ بقیہ کافی قابل اعتراض مواد ھے ۔وسوف یاتی
ان شاہلل
• Yesterday at 5:31pm • Like • 1
October 6 at 5:31pm • Like • 1
•
برادر بڑی معذرت۔ مجھے واقعی بہت کم وقت ملتا ہے آنے کا اور
جو وقت تھوڑا فارغ ملتا ہے اس میں دیگر دروس وغیرہ ہی پڑھ
پاتا ہوں لہذاء تاخیر جواب کے لئے معذرت۔
اول :آپ کے محققین علماء سے اقوال نقل کئے گئے ہیں جو شیعوں
کی تحریف کےا عتقاد پر دال ہیں۔ لیکن اس سے چشم پوشی کی
جارہی ہے
دوم :ان علماء کے اقوال نقل کئے گئے جو تحریف قرآن کی تکفیر
کے قائل ہیں لیکن شیعوں کو من حیث الکل کافر نہیں کہتے بلکہ
مسلمانوں کے دائرے میں رکھتے ہیں تو عقال نتیجہ یہی نکال کہ
شیعہ جو مسلمان ہیں وہ تحریف کے قائل نہیں
خیر طلب برادر یہ فصل الخطاب کا نسخہ میرے پاس موجود ہے
لیکن فصل الخطاب کے اس نسخہ میں ٹائٹل ہی نہیں بلکہ اصل
کتاب شروع ہورہی ہے۔ کیا اس میں تصریح کے نسخہ حجریہ ہے؟
دوم یہ کہ کراچی میں ایک الئبریری میں بندہ احقر جایا کرتا تھا جو
بالکل یہی نسخہ کی مانند فصل الخطاب کو دیکھا لیکن ناشر کا نام
ہی مفقود ہے ٹائٹل پر سے۔ باقی ہماری جو پیش کردہ فصل الخطاب
پر عرائض ہیں ان سے صرف نظر نہیں کی جاسکتی۔
October 12 at 8:52pm • Like • 1
•
خیر طلب شیخ مفید کی عبارت کا کافی تشفی بخش جواب دیا جاچکا
ہے۔ مزید وضاحت کے لئے کچھ قضیوں کے ذھن میں رکھیں
قوله ( :باب تألیف القرآن ) أي :جمع آیات السورة الواحدة ،أو جمع
السور مرتبة في المصحف
بخاری کا 'باب تالیف قرآن' کہنا یعنی ایک ایک سورت کی آیات کو
جمع کرنا یا سوروں کو مصحف شریف میں ترتیب وار جمع کرنا۔
اس کا جواب ہم شیخ ابن تیمیہ کی کتاب کی روشنی میں لیتے ہے۔
شیخ فرماتے ہے
نتیجہ بحث :شیخ مفید کی تالیف قرآن میں مخالفت کے یہی معانی
لیتے معتبر ہے جیسا کہ ہم نے کتب اہلسنت کی روشنی میں بتایا کہ
شیخ ہرگز تحریف کے قائل نہیں تھے۔ وہ موجودہ مصحف کی
ترتیب وغیرہ سے متفق نہیں تھے اور ایسا کرنا کوئی گناہ نہیں
October 12 at 9:06pm • Like • 1
•
خیر طلب باقی عزیز اختالف قرآت کے بارے میں اگر شیخ بحرانی
کے حوالے سے بحث کرنا چاہیں تو فبھا۔ آپ نے بعض کتب سے
جو حوالے جات نقل کئے ہیں وہ ساری کتاب براہ کرم دے دیجئے
کیونکہ بعض کتب کا حصول فی الحال ممکن نہیں۔ انشاء ہللا وقت
اگر ملے گا تو مزید بات ہوگی۔ فی الحال وقت کی تنگی کے تحت
معذور سمجھیں۔
وہللا میں بہت کچھ لکھنا چاہتا ہوں لیکن وقت کی شدید تنگی اجازت
نہیں دیتی۔ آپ مجھ سے براہ راست بات کرلیں تو وقت بھی بچے گا
ور معاملہ سہل رہے گا۔ انشاء ہلل
October 12 at 9:10pm • Like • 2
•
شخصیات کا تفرد اور تشیع کی تنزیہ کوئی عجب مسئلہ نہیں۔ جتنی
نظیر آپ کے مکتب میں ملتی ہے اتنی تو کہی نہیں ملتی۔ بیشک و
بیشک میں اس بات کا قائل ہوں کہ مذھب کو منسوب کرنے میں
لوگوں کی آراء میں اختالف ہیں لیکن عزیزی ایسا اختالف آپ کے
پاں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ یا تو آپ نے اپنی کتب کو نہیں پڑھا یا
تجاہل عارفانہ سے کام لے رہے ہیں۔
کبھی تحریف کی بحث التے ہیں ،کبھی تضاد کی التے ہیں۔ یا
للعجب۔ برادر عزیز کیونکہ آپ کی پوسٹ میں موضوع سے متعلق
کوئی نئی بات نہیں تھی اور وہی باتیں تھیں جن کے پیچھے جواب
دیا جاچکا ہے اس لئے باتوں کو محدود رکھا ،یہ بھی عجب چیز
ہے کہ کبھی طوالت کی شکایت ہوتی ہے اور کبھی مختصر ہونے
کی۔
خیر عزیزی میں کہہ چکا ہوں کچھ کتب جیسے فصل الخطاب کا
اصلی نسخہ طبع حجریہ مجھے دیں ،جو ابھی تک موصول نہیں
ہوا۔ باقی جن کتب سے حوالے جات دئیے ہیں ان میں سے کچھ
میری دسترس میں ہے اور کچھ نہین۔
خیر بات کو مختصر کرتے ہیں کہ میرا ایک بنیادی سوال ابھی بھی
:قائم ہیں جس کا جواب ہنوز نہیں مل پارہا
کیا کسی شخص یا کچھ اشخاص کا تحریف قرآن کا قائل ہونا پورے
مذھب پر اطالق کے لئے کافی ہوتا ہے یا نہیں؟
October 13 at 8:25pm • Like • 1
•
با لکل نہیں ،جب وہ اسے اپنی انفرادی راے Samiullah Jan
کہیں لیکن اگر وہ اسے تشیع کی ضروریات مذہب میں شمار کریں
کما قال العاملی قد سبق ذکرہ ،یا اسے صریح اجماع کے لفظ سے
تعبیر کریں کما قال صاحب شموس الدریہ و قد مر یا اسے مذہب
جملۃ مشایخنا من المتقدمین و المتاخرین سے ذکر کریں کما قال
البحرانی ،یا یہ کہیں کہ چار کے عالوہ قدماء شیعہ میں کوی
تحریف کا قایل نہیں ھے کما قال النوری یا قد اطبقوا اصحابنا و
التصدیق بھا کے الفاظ ذکر کریں کما قال الجزایری یا روایات
تحریف کو متواتر و مستفیض کہیں کما قال عدة مشایخ الشیعہ ،یا
قایلین تحریف کو تقیہ و مصالح پر محمول کریں کما قال الجزایری
و النوری تو پھر اسے تشیع کی طرف منسوب کرنا عین انصاف
ھے ،اس پر مستزاد یہ کہ عدم تحریف کے مدعی قایلین تحریف کو
ان القابات سے نوازیں کما قال الطھرانی فی حق النوری الشیخ
األجل ثقة اإلسالم والمسلمین ،مروج علوم األنبیاء والمرسلین واألئمة
الطاھرین علیھم السالم ،الثقة الجلیل ،العالم الكامل ،النبیل المتبحر
الخبیر ،المحدث الناقد البصیر ،المدقق ،المنقب ،ناشر اآلثار ،وجامع
شمل األخبار ،صاحب التصانیف الكثیرة یا قایلین تحریف کو گمراہ
کہنے کی زحمت گوارانہ کی جاے اور اسے مغالط او مشابہ کے
الفاظ سے تعبیر کیا جاے کما قال الغطاء فی اصل الشیعہ
October 13 at 8:48pm • Like
•
خیر طلب عزیزی۔ زعم زعم کا فرق ہوتا ہے۔ خود آپ کے ہاں
'اجماع' جو باقاعدہ مستقل دلیل ہے اس کا دعوی کافی لوگوں نے
کیا لیکن کافی علماء نے دعوائے اجماع کا رد بھی کیا ہے۔ مثالیں
بہت ساری ہیں لیکن کم سے کم آپ سے امید کی جاتی ہے کہ آپ
کو معلوم ہوگا۔
ضروریات مذھب کا نام دینا کوئی آسان بات نہیں۔ اگر انہیں نے
ایسا کہا اور وہ تحریف کے معتقد تھے تو میں بے بانگ دھل کہتا
ہوں کہ انہوں نے شدید غلطی کی اور وہ خدا کے سامنے اس چیز
کے جوابدہ ضرور ہوں گے۔
خیر طلب باقی میں نے شاید فصل الخطاب کا طبع حجریہ والے کا
پہال ہی کہا تھا کہ اس کا ٹائٹل پیچ تو دے دیتے برادر تاکہ تسکین
ہوتی۔ باتیں دھرانا بیکار۔ بندہ احقر کے پاس ایک گمنام ناشر کا
فصل الخطاب کا نسخہ بعینہ الئبیریری میں موجود ہے اور جو آپ
نے دیا اس سے ملتا جلتا۔
آپ شرعی دالئل الئے اور بات کیجئے۔ خود اپ دیکھی لیں کہ آپ
کے مذھب میں تشیع سے نسبت تحریف کا اتنا اختالف ہیں۔
دوسروں پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے مذھب کے علماء کی
حالت تو دیکھ لیں۔
14 hours ago • Like
•